@dawnnewstv

DawnNews

Unknown
class="content__text"
 کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر جمعے کے روز ہونے والے حملے کا مقدمہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف درج کیے جانے کے باوجود پولیس اور دیگر خفیہ ایجنسیاں حملہ کرنے والے تینوں عسکریت پسندوں کے ماسٹر مائنڈ اور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں کوئی ٹھوس اور مصدقہ معلومات تک رسائی میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔

واضح رہے کہ 17 فروری (جمعے) کے رزو تین دہشت گردوں نے شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 5 جاں بحق ہوئے جبکہ 18 زخمی ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ادارے کے ارکان میں سے ایک ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کار اس پہلو پر غور کر رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں یا ان کے سہولت کاروں کو اندر سے مدد ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں، وتحقیق کا خاص پہلو یہ نکتہ ہےکہ وہ مقام جہاں سے عسکریت پسندو خاردار تاریں کاٹ کر عمارت کے اندر داخل ہوئے، وہ سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ہیلمٹ پہنے 2 نامعلوم افراد نے تینوں عسکریت پسندوں کو کے پی او کے باہر الوداع کیا اور حملہ شروع ہونے سے قبل ہی موٹر سائیکل پر وہاں سے چلے گئے۔

ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ حملے کے دوران مارے جانے والے تیسرے عسکریت پسند کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

class="content__text" کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر جمعے کے روز ہونے والے حملے کا مقدمہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف درج کیے جانے کے باوجود پولیس اور دیگر خفیہ ایجنسیاں حملہ کرنے والے تینوں عسکریت پسندوں کے ماسٹر مائنڈ اور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں کوئی ٹھوس اور مصدقہ معلومات تک رسائی میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔ واضح رہے کہ 17 فروری (جمعے) کے رزو تین دہشت گردوں نے شاہراہ فیصل پر قائم کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 5 جاں بحق ہوئے جبکہ 18 زخمی ہوگئے تھے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ادارے کے ارکان میں سے ایک ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کار اس پہلو پر غور کر رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں یا ان کے سہولت کاروں کو اندر سے مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں، وتحقیق کا خاص پہلو یہ نکتہ ہےکہ وہ مقام جہاں سے عسکریت پسندو خاردار تاریں کاٹ کر عمارت کے اندر داخل ہوئے، وہ سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی میں نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ہیلمٹ پہنے 2 نامعلوم افراد نے تینوں عسکریت پسندوں کو کے پی او کے باہر الوداع کیا اور حملہ شروع ہونے سے قبل ہی موٹر سائیکل پر وہاں سے چلے گئے۔ ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ حملے کے دوران مارے جانے والے تیسرے عسکریت پسند کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

February 20, 2023

Disclaimer

The data provides is not authorized by TikTok. We are not an official partner of TikTok.

Use of materials from the resource is permitted only with a link to our resource.

Copyright © 2024 insiflow.com